ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مسجد میں جئے شری رام کے نعرے لگانے سے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوتے، کرناٹک ہائی کورٹ کا تبصرہ

مسجد میں جئے شری رام کے نعرے لگانے سے مذہبی جذبات مجروح نہیں ہوتے، کرناٹک ہائی کورٹ کا تبصرہ

Wed, 16 Oct 2024 08:55:40    S.O. News Service

بنگلورو، 16/اکتوبر (ایس او نیوز/ایجنسی) کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسجد میں 'جئے شری رام' کے نعرے لگانے سے کسی بھی برادری کے مذہبی جذبات کی توہین نہیں ہوتی  ہے۔ اس بنیاد پر عدالت نے دو ملزمان،کیرتن کمار اور سچن کمار، کے خلاف چل رہے فوجداری کیس کو خارج کر دیا ۔ یہ معاملہ گزشتہ سال ستمبر میں کرناٹک کے جنوبی کنڑا ضلع میں درج کیا گیا تھا۔

کیس میں شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ دونوں ملزمان ایک رات مسجد میں داخل ہوئے اور 'جے شری رام' کے نعرے لگائے۔ اس پر پولیس نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 295A، 447 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ جسٹس ایم ناگاپرسنّا کی سربراہی والی بنچ نے کہا، "دفعہ 295A ایسے جرائم سے متعلق ہے جو جان بوجھ کر اور بدنیتی سے کسی بھی برادری کے مذہبی جذبات کی توہین کرتے ہیں۔ 'جئے شری رام' کے نعرے لگانے سے کسی بھی برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس  نہیں پہنچتی ۔ "

رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے اس معاملے میں مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے جس سے امن عامہ یا امن پر کوئی منفی اثر پڑا ہو۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اس طرح کے مقدمات کو جاری رکھنا عدالتی عمل کا غلط استعمال ہوگا اور اس سے انصاف کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

قانونی خبروں سے متعلق ایک ویب سائٹ 'بار اینڈ بنچ'   کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہاکہ آئی پی سی کی دفعہ 295A کے تحت اس  جرم  کو ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے جرائم جن میں امن کی خلاف ورزی ہوتی ہے یا کسی بھی مبینہ جرم کے ٹھوس ثبوت یا عناصر کی عدم موجودگی میں انہیں خطرے میں ڈالنا قانون کا غلط استعمال ہوگا، نتیجتاً انصاف کا قتل ہو گا۔‘‘


Share: